Wednesday, 12 December 2018

Apney Jese Bashar Ki Ata'at Na Kren


Tassawuf

ایک ﷲ کے بندے سے کسی نے سوال کیا کہ تصوف کیا ہے؟ جواب آیا... "تصوف وہ علم ہے جو ہمیں اس حقیقت سے آشنا کرتاہے کہ یہ زندگی ہماری نہیں ہے، زندگی کسی اور کی ہے اور گزار ہم رہے ہیں."

Saturday, 1 December 2018

پاکستان و ہندوستان میں جتنے بھی مشہور مولوی یا سجادہ نشین ہیں کسی کابھی رہن سہن رسول اللّٰه اور اولیاءاللّٰه سے مطابقت نہیں رکھتا

پاکستان و ہندوستان میں جتنے بھی مشہور مولوی یا سجادہ نشین ہیں کسی کابھی رہن سہن رسول اللّٰه اور 
ایک شخص فقیری کا دعویٰ دار ہے اور سنت رسول اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وبارک وسلم کا امین کہلواتا ہے اگر وہ اس دعویٰ میں سچا ہے تو وہ اس عارضی دنیا میں محلات نہیں بنواتا اپنا رہن سہن رسول اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وبارک وسلم ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اولیاء کرام کی طرح ان کے نقش قدم پر چل کر زندگی گزارتا ہے پیسے کو کوئی اہمیت نہیں دیتا سادگی اختیار کرتا ہے عام لوگوں کو اچھوت نہیں سمجھتا عام لوگوں سے خود ممتاز نہیں سمجھتا اگر وہ متقی اور پرہیز گار ہے تو اس مخلوق خدا اور عام لوگوں کو فیض پہنچنا چاہیئے
آج کل کے پیر امیر مریدوں کو تو بہت اہمیت دیتے ہیں چاہے وہ سود خور ہو شرابی ہو زانی ہو اور اس کے برعکس اگر مرید غریب ہو بیشک متقی اور پرہیز گار ہو فاقہ کش ہو سید زادہ ہو اسے کوئی اہمیت نہیں دی جاتی
  پاکستان و ہندوستان میں جتنے بھی مشہور مولوی یا سجادہ نشین ہیں کسی کابھی رہن سہن رسول اللّٰه اور اولیاءاللّٰه سے مطابقت نہیں رکھتااولیاءاللّٰه سے مطابقت نہیں رکھتا
ایک شخص فقیری کا دعویٰ دار ہے اور سنت رسول اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وبارک وسلم کا امین کہلواتا ہے اگر وہ اس دعویٰ
 میں سچا ہے تو وہ اس عارضی دنیا میں محلات نہیں بنواتا اپنا رہن سہن رسول اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وبارک وسلم ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اولیاء کرام کی طرح ان کے نقش قدم پر چل کر زندگی گزارتا ہے پیسے کو کوئی اہمیت نہیں دیتا سادگی اختیار کرتا ہے عام لوگوں کو اچھوت نہیں سمجھتا عام لوگوں سے خود ممتاز نہیں سمجھتا اگر وہ متقی اور پرہیز گار ہے تو اس مخلوق خدا اور عام لوگوں کو فیض پہنچنا چاہیئے

مخلوق ﷲ تعالیٰ کا کنبہ ہے

مخلوق ﷲ تعالیٰ کا کنبہ ہے ساری اس لئے ﷲ تعالیٰ کے نزدیک تمام مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ وہ آدمی ہے جو اس کے کنبے (مخلوق) کے ساتھ نیکی کرے۔
صوفیاء کرام نے محبت الٰہی کی اس عملی راہ کو اختیار کیا تھا۔ ان کی زندگیاں خدمت خلق کے لئے وقف تھیں۔ کسی کو تکلیف میں دیکھتے تو دل پریشان ہوجاتا۔ بھوکوں کا خیال آتا تو لقمے حلق میں اٹکنے لگتے۔ ملفوظات مشائخ پر نظر ڈالئے تو معلوم ہوگا کہ خدمت خلق کو ان بزرگوں نے اپنی زندگی کا اہم ترین فریضہ بنالیا تھا۔ حضرت سیدنا نظام الدین اولیاء محبوب الہٰی رحمتہ ﷲ علیہ نے فرمایا:
’’مجھے خواب میں ایک کتاب دی گئی جس میں لکھا ہوا تھا کہ جہاں تک ہوسکے، دلوں کو راحت پہنچاؤکیونکہ مومن کا دل اسرارِ ربوبیت کا محل ہے