Friday, 20 October 2017

مَنْ عَرَفَ نَفْسَہُ فَقَدْ عَرَفَ رَبَّہ
ضبط نفس کمال ضابطہ ہے۔ خود پر قابو رکھنے والے کبھی کسی کے قابو نہیں آتے۔انسان جب اپنے آپ پر حاکم نہیں رہتا تو خواہشات کا محکوم بن جاتا ہے۔ ہر۔قسم کے غلبے کی ابتداء انسان کے اپنی خواہشات پر غالب آنے سے مشروط ہے۔ جہاں انسان نفس سے مغلوب ہوا، اس کا غلبہ ختم ہوا۔
ضبط نفس اصل معرکہ ہے اسی لئے انتہائی مشکل اور صبر آزما بھی۔
اور اس مشکل کا حل ہی آسانیوں کی راہ دکھاتا ہے۔ جب تک یہ مشکل برقرار رہتی ہے، اشکالات برقرار رہتے ہیں۔ جس قدر اشکال ہو گا، اس قدر ناکامی کا امکان انسانی ذات کے آس پاس موقع کی تلاش میں پھرے گا۔
اشکال ختم ہوتے جائیں تو زوال کے امکانات ختم ہوتے جاتے ہیں۔
جو افراد یا قومیں اپنی خواہشات پر اختیار نہیں رکھتیں، وہ کبھی خودمختار نہیں ہوسکتیں۔
نظم وضبط اسی لئے مشکل راہ ہے۔
یہی آزمائش ہے۔
یہی آفاقی پہیلی۔
جس نے جس قدر جان لی، وہ اسی قدر جانا گیا۔
جس نےجس قدر اس عظیم حقیقت کا عرفان حاصل کر لیا، دنیا میں اسی قدر معروف ہوا۔
معرفتِ نفس انتہائی اہم ہے۔
جب تک انسان عرفان نفس کی گھاٹیوں سے نہیں گزرتا، اُسے عروج نصیب نہیں ہوتا۔
من عرف نفسہ فقد عرف ربہ کے آفاقی پیغام میں یہی راز مضمر ہے۔
فقیر سید فہیم رضا کاظمی الچشتی